حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نائب روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پابندیاں ایران اور روس کے درمیان تعاون پر اثرات مرتب نہیں کرسکیں گی۔
ان خیالات کا اظہار "سرگئی ریابکوف" نے پیر کے روز صحافیوں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کوششوں کے باوجود ایران سے متعلق روس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ایسا آرڈر جاری کرنے کا ارادہ ہے جو پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کو اسلحہ برآمد کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔
ریابکوف نے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام سے ایران اور روس کے تعلقات پر بُرے اثرات مرتب نہیں ہوں گے اور ایران سے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ تکنیکی - فوجی کے میدان میں ایران اور روس کے مابین تعاون، فریقین کی ضروریات کے مطابق اور پرامن ماحول میں، امریکی اثر و رسوخ کے بغیر آگے بڑھے گا۔
نائب روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکی پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں اور ہم ان کے عادی ہیں اور ان پابندیوں سے ہمارا انداز تبدیل نہیں ہوتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" ایران کیخلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کے خواہاں ہیں اور یہ ایک ایسے وقت ہے جب اقوام متحدہ کے سربراہ "انٹونیو گوٹرش" نے سلامتی کونسل کے نام میں ایک خط میں کہا ہے کہ "غیر یقینی صورتحال" کی بنا پر ایران کیخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کوششوں میں کوئی اقدام نہیں اٹھا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ "مائیک پمپیو" نے اتوار کے دن ایک بیان میں ایران کیخلاف پابندیوں بشمول ایرانی اسلحے کیخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کا دعوی کیا۔
جبکہ دنیا کے سارے ممالک کا اعتقاد کہ امریکہ، ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کی وجہ سے اسنیپ بیک میکنزم کا استعمال نہیں کرسکتا تو اس وقت امریکہ نے 20 ستمبر سے ایران کیخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کا اعلان کردیا ہے اور دوسرے ملکوں کو بھی اس کی پیروی کرنے کی دہمکی دی ہے۔